اگر تو آپ ٹیلیویژن کے تفریحی پروگراموں کو پسند کرتے ہیں تو بری خبر یہ ہے
کہ یہ عادت آپ کو احمق یا ذہنی طور پر سست بنا سکتی ہے۔ یہ دعویٰ ایک نئی
تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
لندن کی کوئی میری یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ٹی
وی کے ہلکے پھلکے تفریحی پروگرامز کی لت نوجوانوں کے دماغ کو سست کرنے کا
باعث بنتی ہے اور آنے والے برسوں میں ان کی دماغی صلاحیتوں پر منفی اثرات
مرتب کرسکتی ہے۔ تحقیق کے دوران ایسے افراد کو مختلف ذہنی آزمائشوں سے
گزارا گیا جو تفریحی پروگرامز کو پسند کرتے تھے
جنھوں نے دیگر کے مقابلے
میں پانچ فیصد بدتر کارکردگی کا مظاہر کیا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ان
پروگرامز کے اثرات 55 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد پر زیادہ اثر انداز
ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق گانوں کے مقابلوں یا اسی طرح کے مختلف
پروگرامز نوجوانوں کے دماغ کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔
اس سے قبل
گزشتہ سال بوسٹن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اگر
تو آپ بہت زیادہ ٹیلیویژن دیکھنے کے عادی ہیں
تو عمر سے پہلے بڑھاپے کو خوش
آمدید کہنے کے لیے تیار ہوجائیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں
جسمانی سرگرمیوں سے دوری جلد بڑھاپے کا باعث بن سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق
ناقص جسمانی فٹنس اور دماغی عمر میں اضافے کے درمیان تعلق پایا گیا ہے جس
کے اثرات جسم پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ
نوجوانی سے بہت زیادہ وقت تک ٹیلیویڑن دیکھنا اور جسمانی سرگرمیوں سے دوری
دماغی افعال کی تنزلی کا باعث بنتی ہے اور اگر دماغ کی عمر بڑھتی ہے تو جسم
بھی تیزی سے بڑھاپے کی جانب بڑھتا ہے۔
اسی طرح جاپان کی اوساکا یونیورسٹی
کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دن بھر میں 5 گھنٹے یا اس سے زائد وقت ٹی وی
کے سامنے گزارنے سے پھیپھڑوں میں خون کے لوتھڑے سے موت کا خطرہ ڈھائی گنا
بڑھ جاتا ہے۔ پھیپھڑوں میں خون کا جسم کے دیگر حصوں سے سفر کرکے پہنچتا ہے
جو وہاں خون کی چھوٹی شریانوں میں پھنس جاتا ہے جس کے نتیجے میں دل کام
کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ تحقیق کے دوران 86 ہزار بالغ افراد کے روزمرہ کے
معمولات کا جائزہ لیا گیا۔